پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو)

word 89 MB 32706 784
1391 کارشناسی ارشد فلسفه و اخلاق
قیمت قبل:۱۶۴,۶۰۰ تومان
قیمت با تخفیف: ۲۴,۸۵۰ تومان
دانلود فایل
  • بخشی از محتوا
  • وضعیت فهرست و منابع
  • چکیدہ:
    مباحثی که در این رساله مورد بحث و بررسی قرار گرفته است از جمله مباحثی است که بشر امروز بیشتر به درک و فهم آن نیاز دارد۔ زیرا در پرتوی علوم روز و پیشرفته سوالاتی مطرح می شوند که حقایق و واقعیت را دگرگون می سازد و افکار خواننده را متغیر و متحیر کرده چه بسا موجب انحرافات می گردد.
    مباحث این اثر گرانبها، شبهات اساسی که درباره مطالب و فرمایشات قرآن از سوی بیگانگان از روی عناد و کج فکری و چه بسا از سوی هم مسلکان از جهت فهم حقایق ،گفته می شود همه آنها در این کتاب ارزشمند “شبهات و ردود حول القرآن الکریم ”در پنج فصل جمع آوری نموده و هر کدام را بادلیل محکم و متقن و با استفاده از منابع معتبر نقد و بررسی کرده است که همه آن شبهات را در موارد ذیل می توان خلاصه کرد:
    ١۔ ایجاد تشکیک در وحی بودن قرآن و اینکه سنخیتی میان جهان قدسی والا با جهان پست و مادی وجود ندارد.
    ۲۔ قرآن از محیط و فرهنگ جاهلی متاثر شده لذا بسیاری از رسوم و عادتهای عرب آن زمان در قرآن دیده میشود.
    ۳۔ وجود تناقض بین آیات قرآن ،دلیل بر آن است که قرآن از طرف خدا وند نیست
    ۴۔ از نظر تاریخی ،ادبی و علمی در قرآن اشتباهات وجود دارد.
    ۵۔ چون در متن قرآن امکان تحریف وجود دارد بنابر این قرآن حجیت ندارد.
    بنا بر این ،صاحب اثر در این کتاب پنج فصل اقامه نموده و مطالب ذیل را در پرتوی آن مورد بحث و بررسی قرار داده است:
    فصل اول: راجع به منبع و مدرک قرآن است که آیا قرآن می تواند غیر از وحی منبع دیگری داشته باشد۔ سپس در ذیل این ،مطالب تاریخی اززشمند  وحقایق آفرینش جهان را با استناد از آیات قرآنی مطرح نموده است که نمی توان آنها را انکار کرد۔ وشکی نیست که اگر قرآن آنها را مطرح نکرده بود هیچ کس به حقیقت آن نمی توانست پی ببرد.
    فصل دوم: در خصوص قرآن و فرهنگ زمان نزول آن است. و در آن سعی بر این شده است که قرآن بجای اینکه متاثر از فرهنگ جاهلی عرب شود، موثر بر آن و تغییر و هدایت به یک فرهنگ فطری و الهی شده و با حکمت الهی ،فرهنگ ننگ و خلاف آیین آلهی آن زمان توانسته عوض کند چه مساله میراث باشد و توزیع سهام آن، و چه مساله محرمیت و ازدواج و چه مساله حجاب و برده داری و…
    فصل سوم: مشتمل بر جواب این تفکر و گراییش است که در قرآن هیچ گونه اختلاف و تناقض وجود ندارد ۔ فلذا علل عدم اختلاف و اسباب اختلاف را با دلایل خوب و مستند مورد بحث و بررسی قرار داده است و به این نتیجه رسیده است که بخاطر نداشتن تفکر صحیح و عدم بکار گیری مراحل علوم و یا کج فکری و عناد این جور اعتقاد مطرح شده است.
    قصل چهارم: راجع به واقعیتهای علمی ،تاریخی و ادبی است که علوم پیشرفته نیز کاملا تایید می کند و آنها را رهنمود و علت پیشبرد خود می داند مانند زوجیت در همه موجودات،جایگاه قلب،آفرینش استخوان ازگوشت،خلقت هفت زمین و آسمان و بیان اسرار نهفته در بین آنها۔ و همینطور  اشتباهات تاریخی مانند مساله هامان ،آتش بر گل ،خدای دست بسته،فرزند خدا و…و اشتباهات ادبی و نحوی از قبیل ناهمخوانی ضمیر و مرجع ،استعاره تخییلی ،تثنیه به جای جمع ،اطلاق جمع بر تثنیه و…
    فصل پنجم: حاوی مطالبی است که قرآن خیلی ها را با این سبک و شیوه شیفته خود کرده است و آن عبارت است از قصه های قرآنی۔ قرآن با استفاده از این شیوه حقایق زیادی را برای خوانندگان بازگو  و روشن نموده است ۔قصه اگرچه بیشتر جنبه تخیلی دارد تا حقیقت ولکن قصه های قرآن دارای ویژگی های هستند که عبارتند از :
    واقع گرایی، حقیقت گویی،پرورش صفات والای انسانی ،حکمت آموزی و…
    جالب این است که تمام روش ادبی نگارش یک قصه را نیز دارد مانند هدف داستان، حکمت تکرار در قصه ها ،ترسیم حقایق در قالب داستان مثل داستان طوفان و کشتی ، ناقه صالح ، اصحاب کهف،ذوالقرنین ،داستان فرعون و… اما مهم این است که قرآن فقط بر ذکر داستان اکتفا نکرد بلکه پندی ،نصیحتی و عبرتی که یک انسان را به کمال بندگی و انسانیت میرساند و به تعبیر دیگر انسان کامل می سازد ،همه این ابعاد را در نظر گرفته است.
    همه این‌ها اهمیت این کتاب را بالا برده و یک محقق و متلاشی حق و حقیقت را به خواندن این مطالب جذب می کند تا بتواند از حقیقت آگاهی و اطلاع پیدا کند و دیگران را به طرف حق و حقیقت راهنمایی کند.

     

    عرض مترجم 
    قرآن کریم کائنات کی تنہا ایسی کتاب ہے جسکی آفاقیت کے آگے ہر ایک نے سر تسلیم خم کیا جسکی عظمتوں کے آگے ہر کوئی سجدہ ریز ہوا جو ہر پہلو سے پروردگار کا زندہ معجزہ ہے جسکے ہر حرف میں حکمتوں کا دفینہ اور اور ہر آیت میں معارف کا بحر ذخار ہے ۔
    جو “لا یاتیه الباطل ”کے حصار اور تاج نور و شفا سے مزین ہے ۔ یہ ایسی کتاب ہےجو ہر دور کے انسانوں کے لے  مسیحا بن کر آئی بشرطیکہ پہلے انسان اپنے آپ کو مرض قرآن میں مبتلا تو کرے۔اگر جاہل صرف اسکی آیتوں کو دیکھے تو اسکی بصارت میں اضافہ ہو اگر عام آدمی اسے دہرائے تو اسکی روح لطیف و پرنشاط ہو لیکن اگر باعمل و باکردار شخص اسکی تلاوت کرے تو اسکے ساتھ ساتھ اطراف میں موجود ہر چیز الہی آیات کی تلاوت کرنے لگتی ہیں ۔
    یہ وہ کتاب ہے جو خود کیمیا بھی اور کیمیا گر بھی ،جو درد بھی ہے اور درد کی دوا بھی جو معجزہ بھی ہے اور معجز نما بھی جو راہ بھی ہے اور راہ کی دلیل بھی ۔جسکی آیتیں محکم ،جسکے دلائل متقن،جسکے وعدے حتمی اور جسکے فیصلے قطعی ہیں ۔
    ایسی عظیم و بابرکت کتاب جو ہمیشہ مخالفین کے لے  خار چشم بنی رہی یہی وجہ ہے کہ کل بھی اسکی عظمت و تقدس کو پامال کرنے کی غرض سے شبہ افکنی کی گیو تھی اور آج بھی کی جارہی ہے لیکن قرآن مجید نے ہر دور میں اپنے مخالفین کو دندان شکن جواب دیا ہے ۔
    انکے ان شبہات سے قرآن مجید کے تقدس میں ذرہ برابر بھی فرق نہ تو آیا ہے اور نہ ہی آئے گا لیکن اس طرح کی احمقانہ حرکتیں کرکےیہ لوگ  اپنا ہی نقصان کررہے ہیں “ولا یزید الظالمین الا خسارا”۔
    تعجب کی انتہا تو تب نہیں رہتی جب بعض مسلمان دانشوربھی انکے ہمنوا ہوکر انہی کی راگ الاپتے ہیں اور جب “گھر کا بھیدی”اس طرح کی باتیں کہے تو سادہ لوح اور ضعیف النفس انسان جلدی انکی باتوں میں آجاتے ہیں لیکن وہ یہ بھول گےر ہیں کہ وارثین و محافظین قرآن ہر دور میں ان لوگوں کے واہیات اعتراض کا جواب دینے کے لےی موجود ہوتے ہیں ۔
    کتاب هذا مرحوم آیت اللہ ہادی معرفت کی اسی کاوش کا نتیجہ ہے جس میں انھوں نے تمام قرآنی شبہات کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا اور پھر ہر ایک کا تفصیلی مستدل جواب تحریر فرمایا۔
    مرحوم آیت اللہ ہادی معرفت کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے آپ نے اپنی بابرکت حیات کا زیادہ حصہ قرآنی علوم کی نشر و اشاعت میں صرف کیا آپ نے اس سلسلہ میں نجانے کتنی کتابیں اور کتنے ہی مقالہ تحریر فرمائے ۔ 
    آپ کی مایہ ناز کتاب “التمهید”آج بھی حوزہ کے درسی نصاب میں شامل ہے ۔ کتاب “شبهات و ردود حول القرآن الکریم” حقیقت میں کتاب “التمهید”کی ساتویں جلد ہے لیکن موضوع کی اہمیت کے پیش نظر اسے الگ عنوان سے نشر کیا گیا ۔ 
    آخر میں پروردگار عالم کا شکرگزار ہوں کہ اس نے مجھے یہ توفیق عطا کی اس کتاب کو اردو میں ترجمہ کرسکوں البتہ اسکی نصرت و امداد کے بغیر یہ کام ممکن نہیں تھا ۔  
    اس کتاب کے ترجمہ میں جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے اور توضیح کی غرض سے جن حواشی کا اضافہ  کیا گیا ہے  وہ اسطرح ہیں:
    اس بات  کی کوشش کی گئی ہے  کہ ترجمہ میں روانی  اور سلاست کے پائے جانے کے ساتھ ساتھ  امانتداری کا پورا  لحاظ  کیاجائے اور مؤلف کے مافی الضمیر کو حتی الامکان  قارئین  تک منتقل کیا جائے۔ 
    زیادہ تر  مقامات پر آیتوں  کے ترجمہ  کیلئے علامہ سیدذیشان حیدر جوادی  طاب ثراہ اور شیخ محسن علی نجفی  کے ترجمۂ قرآن  سے مدد لی گئی ہے۔
    علمی اصطلاحات اور دقیق نکات کی حاشیہ  میں وضاحت  کی گئی ہے۔ 
    جن علماء یا کتابوں  اور  دیگر  قابل  توضیح  اشیاء  کا تذکرہ ہے حاشیہ میں انکا تعارف اور مختصر  وضاحت کی گئی ہے۔ 
    بعض مقامات کو سمجھنے میں سہولت کے پیش نظر انکے جغرافیائی نقشہ کو بھی پیش کیا گیا ہے ۔
    محترم قارئین سے یہ عرض  کرنا  بھی ضروری ہے کہ اس کتاب  کے مطالب  کی علمی سطح   کافی بلند ہے  اور اسکے مضامین  مؤلف کےان دروس  کا مجموعہ ہیں  جو علماء  او رطلاب  کے درمیان دئے گئے ہیں۔ اس وجہ سے ممکن ہے کہ انہیں پوری  طرح سمجھنے میں  دقت پیش آئے لہذا اسکے لئے علماء کرام  کی طرف  رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ 
    آخرمیں  ان تمام  حضرات  کا تہ  دل سے  شکریہ ادا کرتا ہوں  جنہوں نے اس کام  میں میری  مدد فرمائی  خاص طور سے حجۃالاسلام جناب سید غلام  حسین  رضوی  اور حجۃ الاسلام  جناب حاجی علی لالانی کا نہایت  شکر گذار  ہوں  جنکی  قیمتی  رہنمائیاں میرے لئے مشعل را ہ قرار پائیں ۔ خداوند عالم  سے دعا ہے  کہ  ہم  سب کو  قرآن مجید  کے خادمین  میں قرار  دے اور توفیقات  میں اضافہ  فرمائے۔  

     

  • فهرست:

    عرض مترجم.. 1

    عرض  ناشر. 3

     

    پہلی فصل:

    کیا قرآن کا وحی کے علاوہ کوئی اور سرچشمہ ہے ؟. 7

    وحی قرآن کریم کا واحد سرچشمہ.. 7

    تمام ابراہیمی آئین ایک سرچشمہ سے جاری ہوئے ہیں : 13

    مشترک منبع ، یکسانیت کی دلیل: 15

    خود قرآن مجید اپنے وحی ہونے پر گواہ ہے : 16

    قرآن مجیدانبیاء ما سلف کی کتابوں ﴿زبر الاولین﴾میں : 17

    رسالت پیغمبر کی حقانیت پر دوسری دلیلیں: 19

    قرآن کریم اور تحریف شدہ آسمانی کتب کاسرسری موازنہ: 21

    قرآن مجیدمیں اوصاف پروردگار: 22

    توریت میں اوصاف پروردگار: 24

    غضبناک خدا بنی آدم کی جستجو میں. 27

    انسان ، سر ّ مکنون خلقت: 28

    انسان کی تخلیقی خصوصیتیں. 30

    سب کچھ تیرے لئے خلق کیا اور تجھے اپنے لئے: 33

    پیغمبروں کی مقام ومنزلت کا پاسدار 34

    ابراہیم        نے ہرگز  جھوٹ نہیں بولا: 37

    توریت میں طوفان نوح کی داستان. 38

    طوفان کا واقعہ قرآن مجید میں : 40

    توریت اور ناگفتہ عبرتیں : 41

    کیا طوفان نوح عالمگیر تھا ؟. 43

    طوفان نوح کا عالمگیر ہونا باطل فرضیہ: 44

    طوفان ایک طبیعی حادثہ. 44

    باقی بچے آثار 49

    ” رَبِّ لا تَذَرْ عَلَى الْأَرْض“ 50

    ” لا عاصِمَ الْیَوْمَ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ “ 51

    ”وَ اسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِی“ 55

    ” حَتَّى إِذا جاءَ أَمْرُنا وَ فارَ التَّنُّورُ“ 59

    ”فَلَبِثَ فیهِمْ أَلْفَ سَنَه ٍ إِلاَّ خَمْسینَ عاماً“ 60

    ”وَ جَعَلْنا ذُرِّیَّتَهُ هُمُ الْباقین“ 61

    ” وَ جَعَلْنا ذُرِّیَّتَهُ هُمُ الْباقین“ 63

    نوح         ہبوط کے بعد. 64

    پدر ابراہیم       ، تارح یا آزر؟. 65

    قربانی اسماعیل       تھے اسحاق        نہیں.. 70

    لوط        اور انکی دو بیٹیوں کی کہانی توریت کی زبانی.. 72

    هولاء بناتی.. 74

    یعقوب        نے اپنے بھائی عیسو سے نبوت چرائی.. 77

    یعقوب        کی خدا سے کشتی.. 78

    بنی اسرائیل کا مصر سے نکلنا اور دریا  سے عبور کرنا. 80

    گوسالہ اور سامری کی کہانی.. 82

    گوسالہ و سامری کے سلسلہ میں قرآن نجید و توریت کے درمیان اختلافی نقاط: 84

    سامری کی باتیں دوسرے زاویہ سے.. 88

    توصیف گوسالہ. 90

    سامری کو ن ہے؟. 92

    قارون کون ہے؟. 93

    ”ما إِنَّ مَفاتِحَهُ لَتَنُوأُ بِالْعُصْبَه “ 95

    بنی اسرائیل کے سر پر پہاڑ بلند کرنا. 96

    داود        اور اوریا کی بیوی کی کہانی: 101

    قرآن اور اناجیل اربعہ.. 103

    مریمؑ صدیقہ.. 104

    مریم ؑ،خواہر ہارون. 108

    دختر عمران: 112

    مریم صدیقہ کی الوہیت.. 112

    لوگوں سے بچپنے اور جوانی میں بات کرنا 114

    مریمؑ کا اپنے بچے کے ساتھ واپس پلٹنا: 118

    نوجوانی کے آغاز میں عیسی        دانشوروں سے مناظرہ کرتے ہیں : 121

    پختہ عمر﴿ تیس سال﴾ کا گذرجانا: 121

    پیغمبر اسلامؐ کی بشارت.. 122

    داستان صلیب... 126

    عیسی        کی موت کا مسئلہ.. 131

     

    دوسری فصل:

    قرآن اورمعاشرہ کی ثقافت... 142

    کیا قرآن نے معاشرہ کی ثقافت و  تہذیب کو قبول کیا ہے؟. 142

    گفتگو کے دوران رائج کلمات کا سہارا 143

    ۲۔ قرآنی خطابات کی وسعت.. 145

    ۳۔ حقیقت ہے خیال نہیں. 147

    جس ثقافت و تہذیب کا قرآن نے مقابلہ کیا. 148

    قرآن میں عورت کی منزلت... 149

    مرد کو عورت پر ایک درجہ برتری (و للرجال علیهن درجه ) 151

    لڑکی پر لڑکے کی فوقیت.. 157

    مرد کا حصہ عورت سے دو گنا 161

    ”للذکر مثل حظ الانثین“ 161

    بنیاد کا ضعیف و کمزور ہونا 164

    عورت کی دیّت مرد کی دیّت سے آدھی. 167

    عورت کی گواہی.. 172

    آیت کا ادبی پہلو. 176

    عورت میدان قضاوت میں. 178

    فرزند کی پرورش کا حق.. 179

    طلاق کا اختیار 182

    شادی کو فسخ کرنے﴿توڑ دینے﴾والے عیوب.. 195

    عورت کو مارنا پیٹنا 198

    مسئلہ حجاب.. 209

    متعدد بیویاں. 215

     پیغمبر ﷺکی بیویاں. 223

    غلام بنانے کے نظام کو آہستہ آہستہ ختم کرنا. 233

    زمانہٴ جاہلیت کی حماقت آمیز خرافاتیں.. 248

    قرآن کی تعبیروں میں جنّ 249

    جنات کے سایہ کے بارے میں کچھ باتیں. 253

    شیطانوں کے سر کی طرح.. 255

    ہر ایک کے معیار کے مطابق توصیف... 261

    حور العین. 261

    غور طلب نکتہ. 263

    درخت و نہریں. 265

    قیامت کے دن سفید رو و سیاہ رو. 266

    قرآن اور جادو. 270

    جادوگران فرعون. 290

    جادوگران بابل.. 292

    نفاثات فی العقد. 294

    عالم ارواح.. 298

    نظر بد. 300

    آیت “وان یکاد”کی وضاحت.. 302

    دوسری جہت سے نظر بد کی تحقیق.. 304

    کیا قرآن اشعار جاہلیت سے متاثر ہے.. 309

    اقتباس... 311

    قرآن اور نازیباو رکیک تعبیرات.. 313

    “الَّتِی أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا” 314

    نوح و لوط کی بیویوں کا خیانت کرنا 315

     

    تیسری فصل :

    قرآن کریم میں اختلاف و تناقص کا گمان. 318

    کیا قرآن مجید میں  اختلاف و تناقص پایا جاتا ہے؟. 318

    اختلاف کا نہ ہونا اعجاز کی علامت ہے.. 324

    اسباب اختلاف.. 325

    وہ آیات جنکے بارے میں تناقض کا واہمہ پایا جاتا ہے: 330

    ’’هذا بیان  للناس و هدی و موعظه للمتقین‘‘ 330

    “ولا تزر وازره وزر اخری” 333

    و صاحبهما فی الدنیا معروفا 336

    ’’انّ الله لا یامر بالفحشا‘‘ 337

    ہزار سال یا پچاس ہزار سال. 340

    ’’ خلق السموات والارض فی ستۀ ایام” 341

    ’’تساؤل بعضهم بعضاً‘‘ 344

    ’’لا اقسم بهذا البلد‘‘ 347

    وَمَا کَانَ اللَّهُ لِیعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِیهِمْ.. 349

    قیامت کے مختلف حالات.. 355

    پروردگار عالم روح قبض کرتاہے.. 357

    پروردگار سے کچھ نہیں چھپائیں گے.. 358

    اضافی شکنجہ. 359

    پس پردہ گفتگو. 360

    دیکھنا یا امید رکھنا 361

    بھولنا یا بھلا دینا 363

    مونث یا مذکر. 365

    فرزندان بنی اسرائیل کا قتل.. 367

    امور ہستی کی تدبیر. 369

    تقدیر امور اور اختیار 370

    وَإِنْ مِنْکُمْ إِلَّا وَارِدُهَا کَانَ عَلَى رَبِّکَ حَتْمًا مَقْضِیا 374

    فَتَبَارَکَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِینَ. 379

    ’’ عَبَسَ وَتَوَلَّى ‘‘ 380

    چند سوالات اور ابن قتیبہ کے جوابات.. 386

    وہ آیات جن میں اختلاف و تناقض کا واہمہ پایا جاتا ہے: 393

    قطب الدین راوندی کے جوابات.. 411

     

     

    چوتھی فصل:

    قرآن اور علمی ، تاریخی اور ادبی حقیقتیں.. 425

    علم تاریخ اور ادب سے ناسازگاری کا شبہ.. 425

    تمام موجودات میں زوجیت کا پایا جانا: 425

    قلب مرکز ادراک... 434

    ہنسنا یا مسکرانا. 436

    ہڈی کی خلقت گوشت سے.. 438

    و یعلم ما فی الارحام. 439

    شیاطین کو دور کرنا. 442

    سات آسمان بریں.. 451

    چند سوالوں کے جواب.. 457

    ۱۔ فضا میں تیرتے کرّات.. 457

    ۲۔ آسمانی راستہ. 458

    ۳۔جالیوں والا آسمان. 460

    ۴۔ سات آسمان تہ بہ تہ. 461

    ۵۔ برجوں و الا آسمان. 462

    ۷۔ سات زمین. 468

    تقسیم زمین. 469

    تین احتمال. 469

    بے شمار زمینیں. 470

    “مثلهن” کے بارے میں مؤلف کا نظریہ: 472

    ۸۔ کالے کیچڑ والے چشمہ میں غروب.. 476

    تاریخی غلطیاں. 478

    ہامان. 478

    آگ پر مٹی(پجاوا) 484

    دست بستہ خدا 487

    فرزند خدا 495

    وزیر خزانہ. 497

    موسلادھار بارش والا سال. 498

    نجات بدن. 500

    فرعون کون ہے؟. 502

    بنی اسرائیل کی میراث.. 503

    ادبی  غلطیاں. 504

    قرآن اور نحوی غلطیاں. 505

    امت جیسا قبیلہ. 514

    منزہ کرنے والے.. 515

    کن فیکون. 517

    غاصب بادشاہ. 518

    طور سینا 520

    پیروان الیاس پر درود. 522

    محرمانہ نجوا﴿کانا پھونسی﴾.. 525

    تین پاکی.. 526

    فن التفات یا انتقال. 527

    تیز ہوا 532

    دین ابراہیم حنیف... 533

    الہی حدود. 537

    غذا کی درخواست.. 538

    بیع و ربا ایک جیسے.. 539

    لا حاصل نصیحت.. 540

    عربی روشن زبان. 542

    ضمیر و مرجع میں عدم مطابقت... 544

    عربی ادب میں عاقلوں کا غلبہ. 549

    تخییلی استعارہ. 550

    تثنیہ کی جگہ جمع. 555

    دو یا دو سے زیادہ پر جمع کا اطلاق. 557

    غیر عاقل کی جمع. 564

    “ما”موصول کا استعمال عاقلوں کے لئے.. 566

    ضمیر و مرجع میں عدم ہماہنگی.. 574

    وہ اسامی جن کا واحد و جمع ایک ہے.. 578

     

    پانچویں فصل :

    قرآنی قصے.. 583

    قرآنی قصے.. 584

    قرآن میں قصے گوئی کا طریقہ.. 586

    قرآنی قصوں کی خصوصیت... 587

    ١۔ واقعیت پسندی. 588

    ۲۔ حقیقت بیانی.. 590

    ۳۔ انسانی نیک صفات کی پرورش... 591

    ۴۔تعلیم حکمت.. 591

    قرآن مجید میں داستان کے اہداف.. 592

    ١۔ نبوت کا اثبات.. 592

    ۲۔ آسمانی ادیان کا متحد ہونا 595

    ۳۔ تاریخ اسلام کی ریشہ یابی.. 597

    ۴۔ انبیاءؑکی سیرت طیبہ کا ایک جیسا ہونا اور امتوں کا ایک طرح کاعکس العمل  597

    ۵۔انبیاءؑ اور مومنوں کے دلوں میں امید کے چراغ جلانا 598

    6۔ انبیا پر خدا کے لطف کا بیان. 602

    قرآنی قصوں کی تکرار کی حکمت.. 603

    قرآن کی داستان گوئی میں ہنری پہلو. 604

    ۱۔تاریخی عناصر سے صرف نظر. 605

    ۲۔ حوادث کا انتخاب.. 605

    ۳۔ داستانوں کے دلخواہ منظر  کا انتخاب.. 605

    ۴۔ ایک حادثہ پرمتعدد زاویوں سے غور کرنا 608

    ۵۔ داستان کے ایک پہلو کو متعدد انداز میں پیش کرنا 609

    حقائق کو داستان کی شکل میں پیش کرنا. 612

    قرآنی داستانیں، واقعی حوادث.. 614

    نو ظہور نظریات.. 615

    ایک نکتہ.. 625

    ان داستانوں کے متعلق بحث جن کی حقانیت کا انکارکیا جاتا ہے   626

    جناب آدم         کے بیٹوں کی داستان. 629

    طوفان اور کشتی کی داستان. 632

    عادو ثمود اور قوم ہود کی سرگزشت... 633

    ناقہٴ صالح.. 639

    قوم سدوم کی داستان. 641

    اصحاب کہف... 645

    ۱۔ اصحاب کہف کے واقعہ  کی جگہ. 646

    ۲۔ اصحاب کہف کے واقعہ کا زمانہ. 648

    ذوالقرنین. 652

    مغرب الشمس کی طرف روانگی.. 661

    گل آلود چشمہ میں سورج کا غروب ہونا 665

    مطلع آفتاب کی سمت.. 668

    سرزمین سد کی جانب.. 671

    یاجوج و ماجوج کون تھے؟. 675

    تاریخ میں یاجوج و ماجوج.. 683

    سد ذوالقرنین کی جگہ. 685

    ذوالقرنین کے زمانے میں انسانی تمدن. 686

    ۱۔ انسانی مدد. 690

    ۲۔ لوہا 691

    ۳۔ ایندھن. 692

    ۴۔ تانبا 692

    ۵۔ بوجھ اٹھانے والے جانور 693

    ۶۔ کھانے پینے کے وسائل.. 694

    کورش( ذوالقرنین)کا تاریخی سد. 696

    انوشیروان اور دیوار"دربند " کا بنانا. 699

    "دربند"کی دیوار 700

    کیاکورش ہی ذوالقرنین ہیں. 702

    روایتوں میں ذوالقرنین. 705

    کورش کی شخصیت کے مبہم پہلو کا ازالہ. 707

    کورش وہی خدا کا نیک بندہ ہے.. 708

    کورش کا منشورحقوق بشر. 712

    کورش کا یہودیوں کی آزادی اور معبد مقدس کی دوبارہ تعمیر کا حکم  714

    کورش کا مذہب اور ان کے ایمان پر دلائل.. 714

    غور طلب نکتہ. 717

     تاریخ میں سد کو کورش کے نام سےکیوں نہیں جانا گیا؟. 720

    سد مآرب.. 722

    سد مآرب کی خصوصیات اور اسے تعمیر کرنےو الے.. 728

    دیوار چین.. 735

    اسکندر مقدونی پر ایک اجمالی نظر. 740

    فرعون اور اس کی قوم کی نو نشانیاں. 746

    بنی اسرائیل اور مصر کی زندگی پر ایک سرسری نظر. 751

    منابع ومآخذ: 757

     

    منبع:

    1. آراء المستشرقین حول القرآن الکریم؛عمر ابراہیم رضوان،دار طیبہ،ریاض ،١۴١۳

    2. آثار الباقیه عن القرون الخالیه ؛ ابو ریحان بیرونی ،وزارت فرھنگ و ارشاد اسلامی،تھران ،۲۰۰۰م۔

    3. آلاء الرحمان فی تفسیر القرآن ،شیخ محمد جواد بلاغی،مکتبه الوجدانی،قم ،نشر دوم۔

    4. الاتقان فی علوم القرآن ؛جلال الدین سیوطی،مطبعه المشھد الحسینی،قاھرہ،١۳۸۷۔

    5. احتجاج؛ ابومنصوراحمد بن علی طبرسی،نجف،١۳۷٦۔

    6. احکام القرآن؛ابو بکر احمد بن علی جصاص ،دار الکتب العربی،١۳۳۵۔

    7. احیاء علوم الدین؛ابو حامد غزالی، مصطفی البابی الحلبی،مصر ١۳۵۸۔

    8. اخبار الطوال؛احمد بن داود دینوری،قاھرہ،١۹٦۰م۔

    9. اساس البلاغه ؛جار اللہ زمخشری،دال الکتب، مصر،١۹۷۳م۔

    10. استبصار؛شیخ ابو جعفر محمد بن الحسن طوسی،دار الکتب الاسلامیه ،تھران،١۳۹۰۔

    11. الاسرائیلیات والموضوعات؛ ابو شھبه محمد بن محمد ،مکتبه السنه ،قاھرہ،١۴۰۸۔

    12. اسد الغابه ؛ابن الاثیر،المطبعه الوھیبه ،١۲۸۰۔

    13. الاصابه فی تمییز الصحابه ؛ابن حجر عسقلانی،مطبعه السعاده ،مصر،١۳۲۸۔

    14. اعراب القرآن؛منسوب بہ زجاج،قاھرہ،١۹٦۳م۔

    15. الاعلام؛خیر الدین زرکلی،بیروت،١۳۹۰۔

    16. امالی؛سید شریف مرتضی علم الھدی،دارالکتاب العربی، بیروت،١۳۸۷۔

    17. امالی؛شیخ صدوق،نجف،١۳۸۹۔

    18. املاء ما من بہ الرحمان؛ابو البقاء عکبری، مصطفی البابی الحلبی،مصر،١۳۸۰۔ 

    19. ایران باستان؛حسن پیر نیا﴿مشیر الدوله ﴾،ابن سینا،تھران،١۳۴۴۔

    20. بحارالانوار؛محمد باقر مجلسی،موسسہ الوفاء،بیروت،١۹۸۳م۔

    21. بدایه المجتھد؛محمد بن احمد﴿ابن رشد اندلسی﴾،مکتبه الکلیات الازھریه ،مصر،١۳۸۹۔

    22. البدایه والنھایه ؛ابن کثیر،مکتبه المعارف،بیروت،١۹۷۷م ۔

    23. البرھان فی علوم القرآن؛ بدر الدین زرکشی،دار احیاء التب العربیه ،١۳۷٦۔

    24. البیان فی تفسیر القرآن؛آیت اللہ سید ابو القاسم خوئی،المطبعه العلمیه ،قم،١۳۹۴۔

    25. تاریخ ایران؛حسن پیر نیا،نشر خیام،تھران۔

    26. تاریخ تمدن اسلامی؛ویل دورانت،نشر چہارم،تھران،١۳۷۳ش۔

    27. تاریخ طبری؛محمد بن جریر،دار المعارف،مصر،١۹۷١م۔

    28. تاریخ القرآن؛نولدکہ﴿آراء المستشرقین سے منقول﴾۔

    29. تاریخ ھیرودوت؛ترجمہٴ وححید مازندرانی،وزارت فرھنگ و ھنر،تھران۔

    30. تاویل مشکل القرآن؛ابن قتیبه ،دار التراث،قاھرہ،١۳۹۳۔

    31. تبیان،فی تفسیر علوم القرآن؛شیخ طوسی،دار الکتب الاسلامیه ،تھران،١۳۹۰۔

    32. التصویر الفنی فی القرآن؛سید قطب،دار الشروق،قاھرہ،١۴۲۲۔

    33. تفسیر ابن ابی حاتم؛عبد الرحمن رازی،المکتبه المصریه ،بیروت،١۴١۹۔

    34. تفسیر ابن کثیر؛﴿تفسیر القرآن العظیم﴾؛ابن کثیر،دار احیاء الکتب العربیه ،مصر۔

    35. تفسیر ابو الفتوح رازی﴿رَوح الجِنان و روح الجَنان﴾؛المطبعه الاسلامیه ،تھران،١۳۵۲۔

    36. تفسیر ابو مسلم﴿بررسی آراء و نظرات تفسیری ابو مسلم اصفھانی﴾؛قم، ١۳۷۴۔

    37. تفسیر بحر المحیط؛ابو حیان اندلسی، دارلفکر،بیروت،١۳۹۸۔

    38. تفسیر البرھان؛سید ھاشم بحرانی،موسسه الاعلمی،بیروت،١۴۲۰۔

    39. تفسیر جلالین؛دار احیاء الکتب العربیه ،مصر،١۳۴۲۔

    40. تفسیر“الجواھر فی تفسیر القرآن الکریم ”؛شیخ طنطاوی جواھری،مصطفی البابی الحلبی،مصر،١۳۵۰۔

    41. تفسیر صافی؛مولی محمد محسن کاشانی، المطبعه الاسلامیه ،تھران،١۳۸۴

    42. تفسیر عیاشی؛ ابونضر محمد بن مسعود، المکتبه العلمیه الاسلامیه ، تھران

    43. تفسیر فرقان؛ دکتر محمد صادقی، اسماعیلیان، قم 1410

    44. تفسیر قاسمی ، ﴿ محاسن الاتاویل ﴾ محمد جمال الدین قاسمی، موسسه التاریخ العربی، بیروت، 1415

    45. تفسیر قرطبی ﴿ الجامع لاحکام القرآن﴾ ؛ محمد بن احمد قرطی، قاھرہ ، 1387

    46. تفسیر قمی؛ علی ابن ابراہیم، قمی، نجف، 1387

    47. تفسیر ماوردی ﴿ النکت والعیون﴾ ؛ ابوالھسن علی بن محمد، دار الکتب العلمیه ، 1412

    48. تفسیر مراغی، احمد مصطفی مراغی ، مصر دارالفکر

    49. تفسیر المنار؛ شیخ مھمد عبدہ، تالیف محمد رشید رضا، دارالمعرفه ، بیروت

    50. تفسیر نمونہ؛ جمعی از نویسندگان ، دار الکتب الاسلامیه ، قم، چاپ اول

    51. تفسیر جزء عم ﴿ تفسیر القرآن العظیم﴾، محمد عبدہ، نشر ادب الحوزه ،1341

    52. تفسیر عبد الرزاق؛ ابن ہمام، دارالکتب العلمیه ، بیروت، 1419

    53. تفسیر غرایب القرآن و رغایب القرآن، نظام الدین نیشاپوری ﴿ حاشیه جامع البیان طبری﴾

    54. تفسیر المبین؛ محمد جواد مغنیه ، دار الکتاب الاسلامی

    55. تفسیر مقاتل بن سلیمان؛ موسسہ التاریخ العربی، بیروت، 1423

    56. تفسیر کبیر﴿مفاتیح الغیب﴾ ؛ فخر الدین رازی، چاپ دوم، دار الکتب العلمیه ، تہران

    57. تفسیر نور الثقلین، شیخ عبد العلی، الحویزی، اسماعیلیان، قم، 1415

    58. تفسیر منسوب بہ امام حسن عسکری ع چاپچخانہ مھر، قم 1409

    59. تنزیہ الانبیاء، سید شریف علم الھدی، مکتبه بصیرتی، قم

    60. تنزیہ القرآن عن المطاعن؛ قاضی عبد الجبار، دار النہضه الحدیثه ، بیروت

    61. توحید، شیخ صدوق، دار المعرفه بیروت

    62. تہذیب التھذیب؛ ابن حجر عسقلانی ، دار صادر ، بیروت، 1325

    63. ثواب الاعمال، شیخ صدوق، نجف، 1392

    64. جامع البیان فی تفسیر القرآن ؛ محمد بن جریری طبری ، دار المعرفه ، بیروت 1392

    65. جامع الشواہد؛ محمد باقر شریف اردکانی، چاپ سنگی

    66. جمھره اللغه ، ابن درید محمد بن حسن بصری، حیدر آباد الدکن 1345

    67. جواہر الکلام؛ شیخ محدم حسن نجفی، دار احیای التراث العربی، بیروت 1981م

    68. حیاه محمد ؛ محمد حسین یکل، مطبعه مصر، قاھرہ 1345

    69. الحیوان؛ جاحظ ابو عثمان عمرو بن بحر، تحقیق یحیی الشامی، دار مکتبه الھلال، بیروت، 1986م

    70. الحیوان للداراسات العلیا فی جامعه بغداد

    71. خرایج و جرایح ؛ قطب الدین رواندی، موسسه الامام المھدی ع، قم ، 1409

    72. خصال ؛ شیخ صدوق، مکتبه الصدوق، تھران ، 1389

    73. الخطط المقریزیه ؛ احمد بن علی مقریزی ، دار العرفان ، بیروت

    74. خلاف؛ شیخ طوسی ، تھران، 1382

    75. دائره المعارف الاسلامیه الکبری؛ زیر نظر کاظم بجنوردی ، تھران 1991م

    76. دائره المعارف الاسلامیه ، ﴿ عربی میں ترجمہ شدہ ﴾ ؛ دار المعرفه ، بیروت۔

    77. دائره المعارف القرن العشرین؛محمد فرید وجدی،مطبعه دائره معارف القرن العشرین،١۳۸٦۔

    78. الدرر المنثور؛جلال الدین سیوطی، دارالفکر،بیروت،١۴١۴۔

    79. الدروس الشرعیه ؛شھید محمد بن مکی عاملی،نشر سنگی۔

    80. الدفاع عن القرآن ضد منتقدیه ؛عبد الرحمان بدوی،مکتبه مدبولی الصغیر۔

    81. دعائم الاسلام؛قاضی ابو نعیمه النعمان مصری،دار المعارف،مصر،١۹٦۵م۔

    82. ذوالقرنین القائد الفاتح و الحاکم الصالح﴿سلسله القصص القرآنی﴾؛محمد خیر رمضان یوسف،دار القلم،دمشق،١۴١۵۔

    83. الرحلٰه المدرسیه ؛شیخ محمد جواد بلاغی،نجف۔

    84. روح المعانی؛ابو الفضل محمود آلوسی،اداره الطباعه المنیره ، مصر۔

    85. الروض الانف؛عبد الرحمان سھیلی،مکتبه الکلیات الازھریه ،١۳۹١۔

    86. سرائر؛ابن ادریس،موسسه النشر الاسلامی،قم۔

    87. سعد السعود؛ابن طاووس سید رضی الدین، افست موسسه النشر الرضی،قم،١۳٦۳۔

    88. سنن ابن ماجہ﴿سنن المصطفی﴾؛ابو بکر احمد بن یزید، دار الفکر،بیروت۔

    89. سنن بیھقی﴿السنن الکبریٰ﴾؛ابو بکر احمد بن حسین، دار المعرفه ، بیروت۔

    90. سنن ترمذی؛محمد بن عیسی ترمذی،المکتبه الاسلامیه ۔

    91. سنن دارمی؛عبد اللہ بن عبد الرحمن، دار احیاء السنه ُ النبویه ۔

    92. سنن نسائی؛ابو عبد الرحمان احمد بن شعیب، مصطفی البابی الحلبی،مصر،١۳۸۳۔

    93. سنن ابی داود؛سلیمان بن اشعث،دار احیاء السنه النبویه ۔

    94. سیبویہ؛ابو بشر عمرو، موسسه الاعلمی،بیروت١۳۸۷۔

    95. سیر اعلام النبلاء؛شمس الدین ذھبی،موسسه ُ الرساله ،بیروت،١۴١۰۔

    96. سرہٴ نبوی؛ ابن ھشام، مصطفی البابی الحلبی،مصر،١۳۵۵۔

    97. شبھات حوال الاسلام؛سید محمد قطب،مکتبه وھبه ،نشر سوم،١۹۸۵م۔

    98. شرح الکافیه فی النحو؛شیخ رضی الدین استرابادی،دار الکتب العلمیه ،بیروت۔

    99. شرح المعلقات السبع؛حسین بن احمد زوزنی، منشورات ارومیه ،قم ١۴۰۵۔

    100. شرح نھج البلاغه ؛ابن ابی الحدید، دار احیاء الکتب العربیه ،مصر،١۹٦۵م۔

    101. الصحاح؛اسماعیل بن حماد جوھری،دار العلم للملایین،بیروت،١۳۷٦۔

    102. صحیح بخاری؛ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل بخاری،مطابع الشعب،١۳۷۸۔

    103. صحیح مسلم؛ابو الحسن مسلم بن حجاج قشیری،مکتبه محمد علی صبیح،١۳۳۴۔

    104. العرب قبل الاسلام؛جرجی زیدان، دارالھلال،قاھرہ۔

    105. علل الشرائع؛شیخ صدوق،نجف،١۳۸۵۔

    106. علم الیقین؛مولی محمد محسن فیض کاشانی،بیدار،قم،١۴۰۰۔

    107. عوالی الثالی؛ابن ابی جمھور احسانی، سید الشھداء،قم، ١۴۰۳۔

    108. عیون اخبار الرضا    ؛شیخ صدوق، نجف،١۳۹۰۔

    109. غنیه النزوع؛ابن زھره سید حمزه بن علی ، موسسه الامام الصادق         ،قم،١۴١۷۔

    110. فتح الباری؛ابن حجر عسقلانی، دار المعرفه ،بیروت،١۳۰۰۔

    111. فتوحات مکیه ؛محی الدین ابن عربی،دار صادر، بیروت۔

    112. الفصل فی الملل و النحل؛ابن حزم علی ابن احمد، دار المعرفه ،بیروت،١۳۹۵۔

    113. الفقہ علی المذاھب الاربعه ؛عبد الرحمان جزیری،دار احیاء التراث العربی،بیروت،١۴۰٦۔

    114. فقہ اللغه و سر العربیه ؛ابو منصور ثعالبی،مصطفی البابی الحلبی، مصر،١۳۹۲۔

    115. الفن القصصی دی القرآن الکریم؛محمد احمد خلف اللہ، شرح و تعلیق عبد الکریم ، موسسه الانشارات العربی،بیروت،١۹۹۹م۔

    116. فی ظلال القرآن؛سید قطب، نشر ششم۔

    117. قاموس کتاب مقدس؛جیمس ھاکس،مکتبه ظھوری،تھران،١۹۲۸م۔

    118. قرب الاسناد؛ عبد الوہاب نجار، دار الثقافه ، بیروت،١۳۸٦۔

    119. قصص قرآنی؛سید محمد باقر حکیمم،المرکز العالمی للعلوم الاسلامیه ، قم ،١۴١٦۔

    120. قصه الحضاره ؛ویل دورانت،لجنه التالیف و الترجمه ،قاھرہ،١۹۵٦م۔

    121. کافی؛ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی،دار الکتب الاسلامیه ،تھران،١۳۸۹۔

    122. الکافی فی الفقہ؛ابو صلاح حلبی،مکتبه الامام امیر المومنین     ،اصفھان۔

    123. الکامل فی التاریخ؛ ابن اثیر، دار صادر، بیروت،١۳۹۹۔

    124. کتاب مقدس﴿عھد عتیق و عھد جدید﴾؛جمعیه التوراه البراطانیه و الاجنبیه ۔

    125. کشاف؛جار اللہ زمخشری،نشر سوم،دار الکتب العلمیه ، تھران۔

    126. کفایه الاثر؛خراز رازی،نشر سنگی، ١۳۰۵۔

    127. کمال الدین؛شیخ صدوق، تھران،١۳۹۰۔

    128. کنز العمال؛علی متقی ھندی، موسسه الرساله ، بیروت،١۴۰۵۔

    129. کورش کبیر ذوالقرنین؛ابو الکلام آزاد، ترجمہٴ باستانی پاریزی،نشر علم ،تھران ،۲۰۰١م۔

    130. لسان العر؛ ابن منظور بیروت، 1376

    131. لسان المیزان ، ابن حجر عسقلانی، موسسہ اعلمی، بیروت، 1390

    132. لغت نامہ ؛ دہ خدا ، دانشگاہ تھران، 1419

    133. مبسوط، شیخ ابوجعفر ، محمد بن الھسن ، المطبعه الحیدریہ، تھران

    134. متشابہات القرآن و مختلفه ؛ محمد بن علی بن شھر آشوب، بیدار، قم،1369

    135. المجازات النبویه ؛ سید شریف رضی  ابو السنط محمد، موسسہ الحلبی، قاھرہ، 1387

    136. مجمع الامثال؛ احمد بن ممدف میدانی، بیروت، دار الفکر، 1393

    137. مجمع البیان، طبرسی المکتبه الاسلامیه ، تھران 1383

    138. محاسن ؛ احمد بن محمد برقی، المجمع العالمی لاھل البیت، قم ، 1413

    139. المحجه البیضاء، فیض کاسانی، وسسہ النشر الاسلامی، قم چاپ دوم

    140. مختلف الشیعه ، علامہ حسن بن یوسف حلی، ، مکتب الاعلام الاسلامی، قم ، 1417

    141. مختصر فی شواذ القرآن؛ ابن خالویہ، مصر، 1934م

    142. مذاہب التفسیر الاسلامی، جولد تسیھر، ترجمہ عبد الحلیم نجار، قاہرہ، 1374

    143. مروج الذہب؛ ابو الھسن علی بن الھسین مسعودی، المکتبه التجاریه الکبری، مصر، 1384

    144. مسایل علی بن جعفر، موسسہ آل البیت، قم 1409

    145. المستدرک علی الصحیحین؛ حاکم نیشاپوری، متکبه المطبوعات الاسلامیه ، حلب

    146. مستدرک الوسایل ؛ میرزا حسین نوری طبرسی، موسسہ آل البیت، قم 1407

    147. مسند؛ احمد بن حنبل، دار صادر ، بیروت

    148. مشکل اعراب القرآن؛ مکی بن ابی طالب، بغداد، 1975م

    149. مصاحف ؛ ابوبکر عبد اللہ سجستانی، المطبعه الرحمانیہ، مصر، 1355

    150. مطول؛ سعد الدین مسعود تفتازانی، افست داوری ، قم

    151. مع قصص السابقین فی القرآن ؛ صلاح عبد الفتاحخالدی، دار القلم، دمشق، 1416

    152. معانی الاخبار؛ شیخ صدوق، نجف

    153. معانی القرآن، یحی بن زیاد فراء، مصر 1972

    154. المعجزه الخالده ، سید ھبه الدین شھرستانی، مکتبه الجوادین، الکاظمیه

    155. معجم البلدان، شھا الدین یاقوت حموی، دار صادر، بیروت، 1376

    156. المعجم الزوولوجی؛ محمد کاظم ملکی، نجف، 1376

    157. معجم مقاییس اللغه ، ابن فارس ابو الھسن احمد، مصطفی البابی الحلبی، مصر، 1392

    158. المعجم الوسیط ، داراحیای التراث العربی، بیروت

    159. معرب؛ ابو منصور جوالیقی، دار القلم، دمشق، 1410

    160. مغنی اللبیب، ابن ھشام جمال الدین، یوسف، تحقیق محمد محیی الدین عبد الحمید، چاپ سنگی

    161. مفاھیم جغرافیہ فی القصص القرآنی؛ عبد العظیم عبد الرحمان خضر، دار الشروق، سعودیه 1401

    162. مفتاح الکرامه سید محمد جواد عاملی، موسہ آل البیت

    163. مفردات ، راغب اصفہانی، مصطفی البابی الحلبی، مصر، 1381

    164. مقدمہ ابن خلدون، عبد الرحمان بن محمد المکتبه التجاریه الکبری، قاھرہ

    165. المقنعه ، شیخ محمد بن محمد بن نعمان مفید، موسہ النشر الاسلامی ، قم، 1410

    166. ملحق ترجمه کتاب  مقاله فی الاسلام لاستدلال ؛ ہاشم العربی، مطبعه النیل المسیحیه ، مصر، 1925م

    167. مناقب آل ابی طالب؛ابن شھر آشوب،مکتبه علامه ،قم۔

    168. من لایحضرہ الفقیہ؛شیخ صدوق، دار الکتب الاسلامیه ،تھران،١۳۹۰۔

    169. منھاج الصالحین؛آیت اللہ سید ابو القاسم خوئی ، نشر پنجم، المطبعه العلمیه ،قم ،١۳۹۵۔

    170. مھذب؛ قاضی ابن براج،موسسه النشر الاسلامی،قم ،١۴۰٦۔

    171. موسوعه المصریه ؛لجنه التحریر، وزاره الثقافه و الاعلام، مصر۔

    172. المیزان فی تفسیر القرآن؛علامہ سید محمد حسین طباطبائی، تھران ، دار الکتب الاسلامیه ۔

    173. النھایه فی غریب الحدیث و الاثر؛ابن اثیر، المکتبه العلمیه ، بیروت۔

    174. النھایه فی مجرد الفقہ والفتاوی؛شیخ ابو جعفر ،محمد بن الحسن ،دار الکتاب العربی ،بیروت، ١۳۹۰۔

    175. نھایه المرام؛سید محمد بن علی عاملی﴿صاحب مدارک﴾،موسسه النشر الاسلامی، قم،١۴١۳۔

    176. نھج البلاغه ؛تصحیح صبحی صالح، بیروت،١۳۸۷۔

    177. نوادر؛ فضل اللہ بن علی راوندی، دار الحدیث،قم۔

    178. الھدی الی دین المصطفی؛شیخ جوادبلاغی،نجف،١۳۸۵۔

    179. الھیئه و الاسلام؛ سید ھبه الدین شھرستانی، نجف ،١۳۸۴۔

    180. الوافی باوفیات؛صلاح الدین خلیل بن ابیک صفدی، دار احیاء التراث العربی ، بیروت ،١۴۲۰۔

    181.    وسائل الشیعه ؛ شیخ محمد بن الحسن حر عاملی، موسسہ آل البیت ، قم ،١۴١۲۔


موضوع پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), نمونه پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), جستجوی پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), فایل Word پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), دانلود پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), فایل PDF پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), تحقیق در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), مقاله در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), پروژه در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), پروپوزال در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), تز دکترا در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), تحقیقات دانشجویی درباره پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), مقالات دانشجویی درباره پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), پروژه درباره پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), گزارش سمینار در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), پروژه دانشجویی در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), تحقیق دانش آموزی در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), مقاله دانش آموزی در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو), رساله دکترا در مورد پایان نامه ترجمه و تحقیق کتاب شبهات و ردود حول القرآن الکریم ( از عربی به اردو)

پيشينه­ي تحقيق: با نگاهي کوتاه به تاريخچه­ي فرهنگ نويسي در زبان فارسي، مي­بينيم که تا روزگار معاصر، فرهنگ­ها جنبه‌ي عام داشته؛ يعني به يک مقوله يا صنف، دسته و رشته­ي خاصّي

پايان نامه کارشناسي ارشد فلسفه تعليم و تربيت ارديبهشت 94 چکيده:      هدف از اين پژوهش بررسي اهميت و جايگاه  چالش برانگيز و  مغفول  تربيت معنوي  و سپس

پايان نامه براي دريافت درجه کارشناسي ارشد(M.A) گرايش"تحول" پاييز93 چکيده پايان نامه (شامل خلاصه، اهداف، روش‌هاي اجرا و نتايج به دست آمده) : هدف پژوهش حاضر بررسي رابطه بين م

پایان نامه جهت اخذ درجه کارشناسی ارشد رشته: پژوهش هنر چکیده در اسلام، هر هنری با معیار هر چه نزدیک تر بودن و مؤثر تر بودن آن در روح انسانی سنجیده می شود. نزدیکترین چیز به روح ما، بدن ماست. بنابر این، هر هنری که با بدن سرو کار دارد، مهم است. از همه ی آنها مهم تر جامه است. جامه بعد از بدن نزدیک ترین چیز به ماست. آنچه می پوشیم در آنچه در درون آن احساس میکنیم مؤثر است. تمدن کلاسیک ...

پایان­نامه برای دریافت درجه کارشناسی­ارشد جغرافیا و برنامه­ریزی شهری چکیده امروزه از بارزترین مشکلات شهر­سازی معاصر، بحران معنا اعم از اجتماعی و کالبدی در مکان است. پس از دوران پیروزی انقلاب اسلامی، انتظار بروز تغییرات در حوزه­های مختلف فرهنگی، به تدریج وارد عرصه­های کالبدی گردید و تمنای بازیابی هویت بومی ایرانی-اسلامی را بوجود آورد. اما خود شهر اسلامی، بیان جامع و منسجمی ندارد ...

پایان­ نامه برای دریافت درجه کارشناسی­ ارشد جغرافیا و برنامه­ ریزی شهری چکیده امروزه از بارزترین مشکلات شهر­سازی معاصر، بحران معنا اعم از اجتماعی و کالبدی در مکان است. پس از دوران پیروزی انقلاب اسلامی، انتظار بروز تغییرات در حوزه­های مختلف فرهنگی، به تدریج وارد عرصه­های کالبدی گردید و تمنای بازیابی هویت بومی ایرانی-اسلامی را بوجود آورد. اما خود شهر اسلامی، بیان جامع و منسجمی ...

پایان نامه جهت اخذ درجه کارشناسی ارشد رشته مدیریت آموزشی چکیده هدف از پژوهش حاضر بررسی نقش نوع یادگیری ، سبک رهبری و فرهنگ یادگیری سازمانی بر عملکرد شغلی کارکنان دانشگاه ارومیه در سال 1394 بوده است . با استفاده از روش نمونه گیری تصادفی ساده 215 نفر از کارکنان دانشگاه ارومیه به عنوان نمونه انتخاب شدند. روش تحقیق در این پژوهش توصیفی و همبستگی بوده است. برای گردآوری اطلاعات از ...

پايان نامه کارشناسي ارشد مقطع رشته زبان و ادبيات فارسي سال 1386 چکيده:   مجلس گويي در تصوّف سابقه اي طولاني دارد و بعضي از مشايخ صوفيه به مجلس گويي و برگزاري جلسات صوفيانه مع

کليات     شهر مقدس مشهد در برهه اي مغفول از حکمت و فلسفه و در خلأ عالمان متعمق و حکيم ، مواجه بروز افکار حادّ و  خصمانه در مبارزه با حکمت شد ، چهره فلسفه ستيزان عنوان گرفته از

پايان نامه براي دريافت درجه کارشناسي ارشد <<M.A>> گرايش: روابط بين الملل بهار1393 چکيده پژوهش حاضر، در راستاي پاسخ به يک سوال اساسي با اين عنوان است که مباني فکري، عقيدتي القا

ثبت سفارش